کلامِ تاج
Tuesday, August 14, 2018
Tuesday, April 3, 2018
امریکن پٹھو مسلم حکمرانوں کے نام
امریکن پٹھو مسلم حکمرانوں کے نام
میرے ہم وطن کے بھیس میں
میرے ہی دیس میں
منہ چھپائے کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
منہ چھپائے کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
مجھے اپنا بن کر ڈسنے والو
سانپ کی فطرت رکھنے والو
او موزیو تم کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
سانپ کی فطرت رکھنے والو
او موزیو تم کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
خون مسلم ارزاں ہے ظلم کے بازار میں
بڑھک رہی ہے آگ ہی ہر گل و گلزار میں
مبتلائے بے حسی مسکرائے کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
بڑھک رہی ہے آگ ہی ہر گل و گلزار میں
مبتلائے بے حسی مسکرائے کون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
ہو زمانہ امن تو امیر المومنین
ظلم کے ادوار میں ہمراہ ظالمین
کبھی موسی کبھی فرعون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
ظلم کے ادوار میں ہمراہ ظالمین
کبھی موسی کبھی فرعون ہو
او بے غیرتو تم کون ہو
مجھے یہ بتاؤ تم کون ہو
Saturday, March 24, 2018
اظہار ندامت
اظہار ندامت
اے قوم کے مایہ ناز سپوتو
لاہوت کے بےداغ یاقوتو
تمہاری دلگیری پر تمہاری بے توقیری پر
ہم رو رہے زار و قطار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
آپ نے ہم کو عزت بخشی
عظمت بخشی ، جرات بخشی :، قوت بخشی
ہم پھر بھی ذلیل و خوار ہیں
ہم سزاوار ہیں ہم سزاوار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
یہ دیس ہمارا دیس نہیں
نااہلوں کی اک جنت ہے
یہاں کپوت برسر اقتدار اور
سپوت متاع کوچہ و بازار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
عزت ہمیں راس نہیں
زلت کے ہم پرستار ہیں
مرض زلت پسندی میں ہم گرفتار ہیں
ہم دہنی بیمار ہیں ہم دہنی بیمار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
خود ہم نے تمہیں مجرم بنایا
ایٹم بم کا راز چرایا
وہ اکاؤنٹس بھی ہم نے خود کھلوائے
چوری چھپے آلات منگوائے
اب ہم تمہارے صرف شکرگزار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
کربلا سے آج تک تاریخ داغدار ہے
اللہ و رسول نہ کوئی خود سے وفادار ہے
ہم پاشے و بش کے عشق میں گرفتار ہیں
جتنے بڑے منافق اتنے بڑے اسلام کے ٹھیکیدار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
ہم تمہارا کیس ضرور لڑتے
اور کچھ نہیں تو کسی کے گلے پڑتے
مگر کیا کریں مدعی و منصف اور
سلطانی گواہ بھی مشرف سرکار ہیں
ہم شرمسار ہیں ہم شرمسار ہیں
PS: 31.01. 2004
کو مشرف کی طرف سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب سے ٹی وی پر معافی منگوائے جانے کے بعد لکھی گئی.
Wednesday, March 21, 2018
اے رہبر امت
اے رہبر امت ، اے پاسبان حرم
مرا کیا ہے دیں ، مرا کیا ہے دھرم
مرا کیا ہے دیں ، مرا کیا ہے دھرم
میں تو بت پرست تھا آبا و اجداد سے
جاں کی اماں مانگتا تھا نمرود و شداد سے
جاں کی اماں مانگتا تھا نمرود و شداد سے
مدینے کی گلیوں سے آیا اک پیغام
نہیں کوئی معبود اللہ کے سوا ، ہے سب حرام
نہیں کوئی معبود اللہ کے سوا ، ہے سب حرام
مرے من میں ہوا ، برپا ایسا انقلاب آفریں
کوئی بت رہا ، نہ سجدہ ، نہ وہ جبیں
کوئی بت رہا ، نہ سجدہ ، نہ وہ جبیں
دیکھ رہا ہوں پھر لات و منات پڑے اندر حرم
اسماعیل و ابراہیم نہ محمد ، نہ وہ نظر کرم
اسماعیل و ابراہیم نہ محمد ، نہ وہ نظر کرم
خود کو کہتے ہوئے مسلماں ، آتی ہے اب تو شرم
کہ تاج بےکسی و بے حسی کا ٹوٹ جائے نہ بھرم
کہ تاج بےکسی و بے حسی کا ٹوٹ جائے نہ بھرم
اے رہبر امت ، اے پاسبان حرم
مرا کیا ہے ریں ، مرا کیا ہے دھرم
مرا کیا ہے ریں ، مرا کیا ہے دھرم
Sunday, March 18, 2018
Faryad e Mazlumaan

Subscribe to:
Posts (Atom)